صفحہء ادب

ڈاکٹر مدیحہ معراج کے قلم سے ادبی کاوش

میرے رب کے حبیبﷺ و محبوب ﷺ بابرکت
ان مقصود ربﷺ کی ہر سنت بابرکت

نورِ ایمان سے روشن ہیں سینے
وہ نور کا آخری منبعﷺ بابرکت

جنﷺ کے چہرہ اطہر پہ قربان صحابہ
وہ متبسم وہ منور چہرہﷺ با برکت

عطا کئے گئے جوامع الکلم جن کو
وہ کاملﷺ وہ فصیح اللسانﷺ با برکت

جن کے سینے میں تھا امت کا غم
وہ رفیقﷺ وہ حریص علیکمﷺ بابرکت

جبریل لائے دعوتِ ملاقاتِ محبوب
وہ معراجﷺ وہ سفر وہ رات بابرکت

عمارت النبیاء کی آخری اینٹ
وہ خاتم ﷺوہ حاشرﷺ وہ عاقبﷺ بابرکت

جس نے کفر کو مٹایا جڑ سے
وہ ماحیﷺ وہ مقفیﷺ وہ منعَم ﷺ بابرکت

جس روز ہر طرف ہو نفسی نفسی
اس روز امتی امتی کی پکار بابرکت

جس جس نے اپنائی حیات طیبہﷺ
اس کی زندگی کیا موت بھی بابرکت

محشر میں لب و آنکھ کی تشنگی
ایسے میں وہ ساقیﷺ وہ کوثر بابرکت

منصب و مسکن جن کا مقامِ محمود
چاہوں میں انکاﷺ ساتھ با برکت
➖➖➖➖➖➖

از قلم
ڈاکٹر مدیحہ معراج

مجھے قلم اٹھانا ہے
مجھے قلم آزمانا ہے
اگر قلم میں طاقت ہے
تو اسکو تلوار بنانا ہے
اگر قلم میں عظمت ہے
تو اسکو زیست بنانا ہے
قلم کو استاد بنانا کر
امم کو اسباق دھرانا ہے
بھولی بسری سنتوں کو
پھر سے زندہ کرانا ہے
علم یہ اصلاح کا
قلم سے اٹھانا ہے
لوح و قلم کا لکھا
تاریخ بننا ہے
معاشرے کے توڑ کے سب جھوٹے صنم
قلم سے تربیت کا بوجھ اٹھانا ہے
زمین پہ ہے جو فساد برپا
قلم سے اسکا قلع قمع کرانا ہے
امنگ یہ نئ جو جاگی ہے
اسکو اس پار لگانا ہے۔
قلم دوستی کرکے
اسکا ساتھ نبھانا ہے۔
برائی کا سدباب کرنے میں
اپنا کردار نبھانا ہے۔
داعی اجل کو لبیک سے پہلے
قلم کا قرض چکانا ہے
ختم جن ﷺ پہ نبوت و رسالت ہوگئ
ان عاقب ﷺحاشرﷺسے وعدہ نبھانا ہے
قسم قلم کی تو رب نے اٹھالی ہے
خیر اندیش نے تو بس قدم اٹھانا ہے

از قلم
ڈاکٹر مدیحہ معراج

اپنا خیال رکھنا

رب کیلئے، اپنا خیال رکھنا
تم قیمتی ہو ،یاد رکھنا
آزمائشیں گر گھیر بھی لیں
وہ دیکھ رہا ہے، ایمان رکھنا
وقت تو بدلتا چلا جائے گا
ڈگمگا نا جانا ،خیال رکھنا
سب کا خیال رکھتے رکھتے
بھول نا جانا، اپنا خیال رکھنا
رب کی رضا گر چاہتی ہو
سنت کا ہردم، اہتمام رکھنا
بچوں کی جب کرو تربیت
لب و لہجہ اپنا ،کمال رکھنا
جب بات ہو حق و باطل کی
میزان اپنا ،برقرار رکھنا
عکس سے بھی جھلکے حیا
ایسا اپنا ،کردار رکھنا
شوہر کی پیاری بن کے رہنا
سجنا سنورنا، خیال رکھنا
پیارے نبیﷺکے ننھے امتی
ہیں گود میں تمھاری، خیال رکھنا
ابلیس ازل سے ہے کھلا دشمن
بھول نا جانا ۔۔۔خیال رکھنا
ماں باپ اگرچہ بوڑھے ہوں
جنت کی امان ہیں ،یاد رکھنا
شوہر اگر کہیں غلط بھی ہو تو
نصیحت کرنا، مگر خیال رکھنا
رتبہ و درجہ اولی ہے اسکا
بے ادبی نا کرنا، خیال رکھنا
گر پڑھ بھی لو استاد سے زیادہ
وہ استاد ہی رہیں گے، یاد رکھنا
نیکی کے کبر سے بچ کے رہنا
ہر لمحہ اپنا، احتساب رکھنا
سلیقہ دعا کا آ ہی جائے گا
دست دعا اپنا، دراز رکھنا

➖➖➖➖➖➖
از قلم
ڈاکٹر مدیحہ معراج
عرف خیر اندیش
21 فروری 2022

ابھی تو مجھے جینا ہے
دلوں کے زخم کو سینا ہے
بھلا کر سب ہی تلخیاں
بس بہت ہوا مجھے جینا ہے

جھلکے آنکھوں سے مینا ہے
بڑا مشکل اسکو پینا ہے
لیکن بہت ہوا مجھے جینا ہے

ہر غصہ بھرے گھونٹ کو
اپنے رب کی خاطر پینا ہے
کیونکہ وہی تو بس بینا ہے
اب بہت ہوا مجھے جینا ہے

دلوں میں بھرا جو کینا ہے
اسی نے چین کو چھینا ہے
نکال کر سب غلاظت باہر
بس بہت ہوا مجھے جینا ہے

میرے اپنے ہیں ۔۔بہت اداس
شیطان نے کر لیئے بہت وار
اپنوں کو سیکھانا جینا ہے
اب بہت ہوا مجھے جینا ہے

ڈر ڈر کے اس جھوٹی دنیا سے
عرصہ دراز بیت گیا
اب رب کی خاطر جینا ہے
اصل تو اب۔۔ مجھے جینا ہے۔

راہبر ﷺ نے سیکھائے اصول جو
ان سب کو اپنا لینا ہے
بن کے انﷺ ہی کی امتی
ہاں مجھے بھی تو جینا ہے

سہہ لیا طاغوت کو بہت
باغی اب تو بننا ہے
دوزخ کا ایندھن بنو کب تک
اب بہت ہوا مجھے جینا ہے

نفس سے اپنے لڑنا ہے
جو نا سمجھا ، سمجھ لینا ہے
جنت کی طلب مین جینا ہے
ہاں ۔۔۔مجھے جینا ہے

جب جب رحمان کی بات کروں
دل مین اترتا سکینا ہے
اب تو ایسے ہی جینا ہے
بس بہت ہوا مجھے جینا ہے۔

ہاں جینا ہے۔۔۔۔ہاں جینا ہے

➖➖➖➖➖➖
از قلم
ڈا کٹر مدیحہ معراج
24 فروری 2022

جب میں مایوس ہوجاو
غموں سے مانوس ہوجاو
خوش ہونے میں کنجوس ہوجاو
اداسی میں ملبوس ہوجاو

تم مجھے یاد دلادینا
میرے رب سے مجھے ملادینا
بھول جاؤ جو سب احکام
تم مجھے وہ سمجھادینا

سنو سچے ساتھی بن کر
تم مجھے جینا سیکھا دینا
میرے پیارے محسن ﷺکی
باتیں سب۔۔۔ دھرادینا

میرے کندھے پہ ہاتھ رکھ کے
الجھنوں کو میری سلجھادینا
سینے سے مجھے لگا لینا
شعلوں کو میرے بجھا دینا
میری ان کہی کہانی کو سن کے
تسلی سے مجھے سہلادینا
اندیشے جو مجھے لاحق ہوں
ان ہالوں کو ۔۔۔مٹا دینا

زندگی میں جگنو کی مانند
دیپ امید کے جلادینا
جب میں اپنے رب کو بھولو
مجھے اسکی یاد دلادینا
جنت میں جو پہنچو اکیلے
مجھے آواز ۔۔۔لگادینا

سنو جب میں مایوس ہوجاو
تنہاہ نا چھوڑنا۔۔۔نبھالینا

➖➖➖➖➖➖➖

از قلم
ڈاکٹر مدیحہ معراج

24 فروری

صرف میں ہی کیوں؟

مشکلات میں گھڑی
آزمائش میں پھنسی
صرف میں ہی کیوں؟

جذبات سے مغلوب
لوگوں سے مرعوب
صرف میں ہی کیوں؟

معاشرے میں بدحال
ہوں پسماندہ حال
صرف میں ہی کیوں؟

کئ بار سوچتی ہوں
بار بار پوچھتی ہوں
یا رب! صرف میں ہی کیوں؟

میری یہ پکار سن کے
شکوہ میرا یہ سن کے
دل میں یہ الہام ہوا
صرف میں ہی کیوں۔

میری بندی، سن عبادی
رب نے تجھ کو نواز دیا
کامیابی و افہام دیا
جب تو نے کیوں نا کہا
صرف میں ہی کیوں

تجھے بچپن میں ماں باپ دیئے
تو اکیلے نا ہو ۔۔۔ احباب دیئے
جب تو نے کیوں نا کہا
صرف میں ہی کیوں

تجھے یاد رہی صرف سختیاں
ان سختیوں سے جب آرام دیا
جب تو نے کیوں نا کہا
صرف میں ہی کیوں

تو بھول گئ تیرا جو اکرام کیا
تجھے ہاتھ پاؤں آنکھ کان دیا
پھر تو نے کیوں نا کہا
صرف میں ہی کیوں

تو بھول گئ جو انعام دیا
تجھے پیدائش سے اسلام دیا
تب تو ایک بار نا کہا
صرف میں ہی کیوں

حقوق العباد و اللہ
بھول گئ تو پورا کرنا
پھر بھی تجھ کو وقت دیا
جب تو تُو نے نہیں کہا
صرف میں ہی کیوں

اگر چل گیا شیطان کا وار
پھسلادیا نفس نے پھر ایک بار
تو نے خود سے کیوں نے کہا
صرف میں ہی کیوں؟

یاد کر پھر ،جو پیغام دیا
کہ جس کو رب نے دوام دیا
محبت کا اس سے امتحان لیا
قدم کو اسکے جما دیا
پھر قرب اپنا عطا کیا
ایسا اس کو انعام دیا
رضا کو واجب سرعام کیا

میری بندی جان لے
شکوہ نا کر پہچان لے
ہر چیز سے پہلے ہر چیز کے بعد
صرف اور صرف
میں ہی تو ہوں

➖➖➖➖➖➖➖➖
از قلم
ڈاکٹر مدیحہ معراج
عرف خیر اندیش

تمھیں کیا پتا

ستم جو مجھ پہ کئے گئے
نجانے کتنے غم ملے
سب اکیلے ہی سہے
تمھیں کیا پتا

کیسے انگاروں پہ ہوں جلی
ہر سفر میں اکیلے ہی چلی
ہم سفر تو تھا مگر ساتھ نہیں
تمھیں کیا پتا

جس کو ہم نواع کہا
وہ کب کا دور ہوا گیا
ہر دم ساتھ رہ کہ بھی
دل سے دور ہوا رہا
تمھیں کیا پتا

صحت نے نا ساتھ دیا
معالج نے جواب دیا
جیون کا بجھتا دیا
تمھیں کیا پتا

ہاں مجھے کیا پتا
شاید کوئی جذبات کا
رشتہ کوئی خیالات کا
ناطہ ہی نا تھا مرات کا
اسی لئے تم نے کہ دیا
تمھیں کیا پتا

تم سے رہ کر دور میں نے
کس کس درد کو محسوس کیا
پھر بھی تم سے یہی سنا
تمھیں کیا پتا

رب سے راتوں جاگ کر
رو رو اور گڑگڑا کر
نجانے کیا کیا مانگ لیا
لیکن پھر بھی یہی سنا
تمھیں کیا پتا

ہر وہ راستہ جو تمھارا گزر بنا
کبھی میں نے بھی تھا طے کیا
لیکن پھر بھی یہی سنا
تمھیں کیا پتا

سچ شاید یہ ہی ہے
جس پہ غم کا دور چلا
اس نے ایسا محسوس کیا
وہ واحد اکیلا تن تنہا
اور
تمھیں کیا پتا

➖➖➖➖➖➖
از قلم
ڈاکٹر مدیحہ معراج

یہ دنیا کیا ہے صرف ایک مہلت
سمجھ لے جو یہ وہی ہے دانا
ہوش میں آؤ کہ روز اک ہے جانا
اللہ کے حضور ہے منہ دیکھانا
امت کے غمخوار کو بھی منانا
سن لو لوگوں نا بھول جانا
یہ دنیا ہے مہلت نہیں بھلانا

ایک بار جو ملی ہے قدر کرلو
اس زندگی کو ہے موت آنا
نہیں کوئی رہا یہاں ہمیشہ
ہر ایک کو ہے زوال آنا

بچپن جوانی اور اب بڑھاپا
گزرا جو وقت یہ لوٹ کے نا آنا

اب تو قبر میں ہے وقت بیتانا
پوچھیں گے فرشتے تو کیا ہے بتانا
دنیا میں بن کے رہا میں بیگانا
مہلت جو ملی تھی نہیں تھا گنوانا
اب کیا چارا بس رونا رلانا

یا رب بخش دے بندہ ہوا تیرا نا
بس تو الہ ہے اور میں نے ٹھانا
نہیں اب مجھ کو مہلت گنوانا
بناؤں گا آخرت میں حسین ٹھکانا
امید تجھ سے ہے صرف یہ مولی
التجا ہے میری کامیاب بنانا

➖➖➖➖➖➖➖➖
از قلم
ڈاکٹر مدیحہ معراج

رب کی خاطر محبت کی ہے
میں نے خود سے بڑھ کے محبت کی ہے

یا رب سلامت رکھنا میرے شوہر کو
مین نے صرف ان سے محبت کی ہے

یہ سچ ہے کہ میں ناراض ہو بھی جاوں تو
میں نے انکے لئے راتوں میں دعائین کی ہیں

ایک وہ ہیں کہ میں انھیں دکھتی ہی نہیں ہوں
ایک میں ہوں کہ ان کے سوا کچھ دیکھتی ہی نہیں ہوں

سچ ہے یہ عورت کرکے محبت بھولتی نہیں ہے
ایک مرد ہے کہ ہر ایک سے محبت کی ہے۔

شاید محبت ہی ہے شک کی وجہ
کیونکہ حد سے گزر کر محبت کی ہے

مانتی ہوں حد سے گزرنا جائز نہیں
لیکن وللہ بس تم سے محبت کی ہے

اس موڑ پہ لے آئی ہے مجھے تمھاری بے رخی
سوچتی ہوں کیا تم نے بھی محبت کی ہے؟

یا رب مجبور ہوں دل کے ہاتھوں سے
لیکن تیری قسم صرف جائز محبت کی ہے

اے صنم سنگ دل سن لے میری آہ اوزاری
کل کو لوگ کہیں گے مرحومہ نے محبت کی ہے

شاید تم نے قدر ہی نا جانی
نا جانے تم نے کیسی محبت کی ہے
➖➖➖➖➖➖➖
از قلم
ڈاکٹر مدیحہ معراج

آخر میں بھی انسان ہوں

ٹوٹتا ہوں پھر جڑتا ہوں
گرتا ہوں پھر کھڑا ہوتا ہوں
کوئی پھر بھی نا ہاتھ تھامے
تو تنہائی میں سوچتا ہوں
آخر میں بھی تو انسان ہوں

جذبات سے کبھی آنکھیں بھرتا ہوں
کبھی دل ہی دل میں مسوستا ہوں
غم کی حالت میں سوچتا ہوں
آخر میں بھی تو انسان ہوں

غلطی کرتا ہوں پھر سمجھتا ہوں
اپنوں کو کھو کے پھر ڈھونڈتا ہوں
غصہ پہ نادم ہو کر سوچتا ہوں
آخر میں بھی تو انسان ہوں

محبت جس سے کرتا ہوں
پھر اسکی محبت کی
طلب بھی رکھتا ہوں
محبت میں حد سے گزرتا ہوں
آخر میں بھی تو انسان ہوں

امید لے کر ہر روز نکلتا ہوں
امید کی کرن کو ڈھونڈتا ہوں
امید اس لا پرواہ سے کرتا ہوں
دل کے ٹوٹنے پہ سوچتا ہوں
آخر میں بھی تو انسان ہوں

میں بھی تجھ کو چاہتا ہوں
محبت ستر ماؤں سی کرتا ہوں
تجھے بس اپنا ہی دیکھتا ہوں
اخر تو میرا ہی تو بندہ ہے

غلطی کرتا ہے تو بخشتا ہوں
جو غم کی حالت میں دیکھتا ہوں
دل میں تیرے اطمینان بھرتا ہوں
آخر تو میرا ہی تو بندہ ہے

عشق مجازی کرتا ہے
پھر دل کا چین ڈھونڈتا ہے
اپنے رب کے ہوتے ہوئے بھی
طلب غیر سے کرتا ہے
حد سے گزرتا ہے
آخر تو کیسا بندہ ہے؟

امید بندہ سے کرتا ہے
اسی لئے تو ٹوٹتا ہے
اپنے رب کریم سے
کیوں غافل پھرتا ہے
آخر تو کس کا بندہ ہے؟

لوٹ آ میرے بندے
رب تیرا مہلت دیتا ہے
تیری ایک ایک نیکی پہ
جنت میں محل بنادیتا ہے
آخر تو میرا ہی تو بندہ ہے

تنہا کیوں خود کو سمجھتا ہے
ایک ہی تو تیرا الہ ہے
جو تیرے دل میں رہتا ہے
تو دور اس سے ہوگیا ہے
آخر تو کیسا بندہ ہے؟

اب بھی مولا تیری راہ دیکھتا ہے
صراط مستقیم پہ پکارتا ہے
دینا تجھ کو قدم صدق چاہتا ہے
آخر تو اسی کا تو بندہ ہے۔

میرے مولا مغفرت چاہتا ہوں
بس اب صرف تجھ کو چاہتا ہوں
تیرے دیدار کے خاطر
ہر گناہ سے بچتا ہوں
لیکن تیری پناہ چاہتا ہوں
آخر میں بھی تو انسان ہوں

➖➖➖➖➖➖
از قلم
ڈاکٹر مدیحہ معراج

سب کچھ سہوں اور چپ رہوں
جام صبر پیووں آف تک نا کروں
لیکن کب تک؟

گناہ کرتے دیکھوں اور لب سیوں
آنکھوں کو میچوں آخر کب تک؟

کانوں سے گزر کر دل پہ وار کرتی
تلوار کے زخم سے خون نچوڑوں
آخر کب تک؟

وہ دل کی بات ہی نا سنے
آنکھون کے آنسو ہی نا چنے
غم کو محسوس نا کرے
میں منتظر رہوں آخر کب تک

صبر کے پیمانے لبریز ہوئے
ضبط اخلاق کے ناپید ہوئے
میں برداشت کروں آخر کب تک؟

آخر کب تک؟

سانس چل رہی ہے تب تک
امید باندھ رب سے جب تک

زندگی بندگی نا بن جائے تب تک
دل تیرا نا سنور جائے جب تک

ہار نا مانی ھادیﷺ نے تب تک
بدل نا دیا زمانے کو جب تک

مانگ رب سے دعا تب تک
تقدیر نا بدل جائے جب تک

یہ آنسو بیکار نہیں ہیں تب تک
کھٹکھٹاتے رہیں در رب کا جب تک

دلوں کو ملانے کی کوشش کرو تب تک
دل پھیر نا دے تیرا رب جب تک

مہلتِ حیات قلیل ہے خیر اندیش
جی لو بس اسی کا بن کے جب تک

➖➖➖➖➖➖➖➖
از قلم
ڈاکٹر مدیحہ معراج
عرف خیر اندیش
15 مارچ 2022

Markaz Al Hareem

an educational institute for young female youth

This Post Has One Comment

  1. Im very happy to find this web site. I wanted to thank you for your time just for this fantastic read!! I definitely liked every bit of it and i also have you book-marked to see new things in your website.

Leave a Reply