مدینہ مسجد کی مسماری نامنظور

بقلم ام عبداللہ بن عمر

silhouette of birds flying over the building during sunset

یہ بات سن کر دل خون کے آنسو رورہا ہے کہ اللہ کا گھر جس میں 25 سال سے دن میں پانچ دفعہ اذان دی جاتی تھی، جہاں پنچ وقتہ نماز ہوتی تھی، جس کے درو دیوار قرآن کی تلاوت سننے کے عادی تھے، جس کے ممبر و محراب پر قال اللہ و قال الرسول کی صدائیں بلند ہوا کرتی تھیں، اس بزرگ و برتر کے گھر کو مسمار کرنے کا اعلان؟؟؟؟
بڑے بڑے گناہگاروں کے دل کانپ جاتے ہیں مسجدوں کو شہید کرتے ہوئے۔ یہ کیسے مسلمان ہیں جو اللہ کے گھر کو ڈھانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ کیا یہ ابرہہ کے واقعے سے بےخبر ہیں۔ جنہوں نے طارق روڈ پہ قائم “مدینہ مسجد ” کو ڈھاکر پارک بنانے کا اعلان کردیا۔ ڈیڑھ سال قبل مسجد توحید کو مسمار کردیا گیا تھا۔جس پر احتجاج کرنے کے بعد دوبارہ تعمیر کا اعلان کیا گیا۔اب مدینہ مسجد کی مسماری کا اعلان آخر کب تک یہ لوگ ہمارے جذبات سے کھیلیں گے، ہم کب تک اپنی اسلامی ریاست کو یوں غیروں کے ہاتھوں میں جاتا دیکھیں گے، آخر ہم کب نیند سے بیدار ہوں گے؟ ہم کب سمجھیں گے؟ یہ ہمارے دین پہ کاری وار ہے اور یہ وار مسلسل ہورہے ہیں۔ ہم کسلانی کا کمبل اوڑھے سورہے ہیں، ہم اپنی مستی میں مست و بے پروا ہیں، یہ امت مسلمہ کس دلدل میں پھنستی جارہی ہے؟ ہم اور کچھ نہیں کرسکتے تو کم از کم اس برے فعل کی مذمت تو کرسکتے ہیں۔ اک مسجد کی جگہ اک پارک بنانے کے ناقابل فہم حکم کو ماننے سے انکار تو کرسکتے ہیں نا؟ آئیے اس کسلانی کے کمبل کو اتار پھینکیں اور اپنے اندر اپنی قوم کے اندر شعور پیدا کریں، تاکہ غلط حرکت پر فوری اقدام کیا جائے اور اپنے اوپر ہونے والے ان کاری واروں کو روکا جاسکے

_

stopDemolitionMdinaMasjid

Markaz Al Hareem

an educational institute for young female youth

Leave a Reply