چھاتی کا سرطان/ بریسٹ کینسر

خصوصی تحریر: ڈاکٹر مدیحہ معراج

انچارج: شعبہء طب و صحت مرکز الحریم

medical stethoscope with red paper heart on white surface

بریسٹ کینسر/ چھاتی کا سرطان
یہ کینسر نام ہی ایسا ہے کہ کوئی بھی بندہ اسے سنتے ہیں ڈر محسوس کرتا ہے اور اس کا نام لینا یا اس کے متعلق گفت و شنید کرنا پسند نہیں کرتا۔
لیکن آج ہمیں ضرورت اس بات کی کہ ہم بریسٹ کینسر کو ڈسکس کریں تاکہ ہم اپنی اور اپنے پیاروں کی صحت کا خیال رکھ سکیں۔
یہ تو سب ہی پتا ہے کہ پرہیز علاج سے بہتر ہے اس لیے آئیے ہم مل کر جانتے ہیں کہ بریسٹ کینسر کیا ہے؟
کیوں ہوتا ہے ؟
اور کن عوامل کی وجہ سے یہ اتنی تیزی سے پھیل رہا ہے؟
اور ہم اس کے لیے کیا اقدامات کر سکتے ہیں؟
سرطان ایک جان لیوا مرض ہے دنیا میں سب سے زیادہ اموات کی شرح میں دوسرے نمبر پر ہے۔پاکستان میں ہر دس میں سے ایک خاتون کو بریسٹ کینسر کا خطرہ ہے اور یہ شرح بڑھتی جا رہی ہے اور اس کی بنیادی وجہ
لاعلمی اور لاپرواہی ہے لا علمی اس طرح کہ ہم میں سے کوئی اس حساس ٹاپک پر بات نہیں کرنا چاہتا ہے۔
لا پرواہی یہ ہے کہ ہم اپنی خود کی صحت کے لیے پانچ منٹ بھی نہیں نکالنا چاہتے تھے۔ہمارے گھر کی خواتین پورے گھر بار والدین ساس سسر بچے اور دیگر گھر والوں کے ہر کام کے لیے ہمہ وقت حاضر اور تیار رہتی ہے لیکن جب بات اپنی صحت کی ہو تو اسے پس پشت ڈال دیتی ہیں شاید وہ خود نہیں جانتی کہ ان کی کیا اہمیت ہے۔
بریسٹ کینسر کیا ہے؟
برسٹ کینسر یا چھاتی کا سرطان کینسر کی وہ قسم ہے جو کسی خاتون کی چھاتیوں کے ٹشوز اور اس میں بھی زیادہ تر دودھ کی نالیوں کی اندرونی دیواروں یا ان نالیوں کو دودھ کی سپلائی کرنے والے زخیروں lobules میں پیدا ہوتا ہے۔ بریسٹ کینسر کی کئی اقسام ہیں جو مختلف مرحلوں، شدت اور جینیاتی میک اپ کے حامل ہوتے ہیں اور اس کینسر میں صحت یابی اور بقاء کا انحصار بھی اس بات پر ہوتا ہے کہ وہ کس قسم کا کینسر ہے۔ اس کے علاج میں سرجری، ادویات (ہارمونل تھیریپی اور کیمیو تھیریپی) اور ریڈی ایشن شامل ہیں۔
بریسٹ کینسر کس قدر تیری سے پھیل رہا ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 2004 میں دنیا میں بریسٹ کینسر کی وجہ سے 5 لاکھ 19 ہزار اموات واقع ہوئیں۔
بریسٹ کینسر کی علامات
کسی بھی بیماری کی علامات نہایت اہمیت کی حامل ہوتی ہیں جو کہ خطرے کا اشارہ ہوتی ہیں۔ بریسٹ کینسر کے حوالے سے خاص طور پر کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی لیکن عمومی طور پر کچھ چیزوں کو علامات کے طور پر لیا جا سکتا ہے جو درج ذیل ہیں:
1. چھاتیوں یا بغل میں گلٹی یا سختی کا احساس
چھاتی کے ٹشوز میں بعض گلٹیاں اور سوجن ہارمون میں ردوبدل کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے تاہم اگر یہ گلٹیاں یا سوجن مسلسل رہے، چاہے یہ بغل میں ہو یا چھاتیوں میں، تو یہ باعث تشویش ہو سکتی ہیں۔ بغل میں لمف نوڈز کے قریب سوجن اس بات کا اشارہ ہوتی ہے کہ جسم حملے کا شکار ہے۔ چھاتی کے ٹشوز میں گلٹی نالیوں یا لوبز کے حوالے سے کسی مشکل کا اشارہ ہو سکتی ہے۔ اس صورت میں سکریننگ کے لیے ڈاکٹر سے رابطہ کرنا چاہیے

چھاتیوں کے سائز یا شکل میں کوئی تبدیلی
اگر ایک بالغ خاتون کی چھاتیوں بالخصوص اگر ایک چھاتی کے سائز یا شکل میں کوئی تبدیلی دکھائی دے تو یہ اس بات کا اشارہ ہو سکتی ہے کہ چھاتیوں کے اندر دودھ کی نالیاں یا لوبز میں سوجن ہے۔ اس کی وجہ سے فائبرسسٹک یا ماہواری ہو سکتی ہے لیکن اگر ماہواری کے باعث ایسا نہ ہو رہا تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

چھاتیوں سے مواد (دودھ اورخون) کا اخراج
41-58 سال کی عمر کے دوران چھاتیوں سے معمولی مقدار میں مواد کا اخراج ہو سکتا ہے۔ اس کی وجہ ہارمونل ردوبدل ہو سکتا ہے اور یہ پریشانی کا باعث نہیں ہوتا تاہم اگر مواد ایک ہی چھاتی سے خارج ہو رہا ہو اور اس میں خون بھی شامل ہو تو کئی ٹیسٹوں کے ذریعے اس کی وجہ کے بارے میں معلوم ہو سکتا ہے۔ اس سلسلے میں ڈاکٹروں سے رجوع کیا جائے۔
نپلز کے سائز اور شکل میں تبدیلی
جسمانی وزن میں ردوبدل یا عمر کے ساتھ دیگر تبدیلیوں کی صورت میں چھاتیوں کے نپلز کے سائز یا شکل میں بھی تبدیلی ہو سکتی ہے تاہم اگر نپل اندر کی طرف دب جاتا ہے اور آسانی کے ساتھ اپنی نارمل شکل میں واپس نہیں آتا تو دستی تجزیے کے لیے اپنی لیڈی ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ اگر تو دودھ کی نالیوں میں کوئی مسئلہ ہے، جو کہ نپلز یا ایر یولا (نپلز کے گرد گہرے رنگ کا حلقہ)کی سطح کے نیچے پائی جاتی ہیں الٹراساؤنڈ کے ذریعے مسئلے کا پتہ چل سکتا ہے۔
نپلز اور ایرولا کے رنگ یا جلد کی ساخت میں تبدیلی
اگر آپ محسوس کریں کہ نپل یا ایرولا (نپلز کے گرد گہرے رنگ کا حلقہ) پر کسی قسم کے گڑھے یا شکنیں ہیں تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
چھاتیوں یا بغل میں غیر معمولی درد
اپنی ماہواری کے دردوں کو جانیں۔ نوٹ کریں کہ اگر درد ماہواری کے دنوں میں ہوتا ہے اور دونوں چھاتیوں میں ہوتا ہے اور قابل برداشت ہوتا ہے تو یہ فکر کی بات نہیں لیکن اگر ماہواری کے دنوں کے بجائے عام دنوں میں ہوتا ہے یا ایک ہی چھاتی یا بغل میں ہوتا ہے تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ ماہواری کا درست ریکارڈ رکھنے کی صورت میں چھاتیوں میں ہارمونل ردوبدل کو سمجھنے میں مدد ملے گی اور ڈاکٹروں کو یہ پتہ چلانے میں مددملے گی کہ آپ کے جسم میں کیا ہو رہا ہے۔یاد رکھیں جس طرح دانت میں درد ہونے کی صورت میں آپ کا پورا سر درد کرتا ہے یا ٹانگ کا پٹھہ کھنچ جانے کی صورت میں آپ کے جسم کا پورا توازن خراب ہو جاتا ہے اسی طرح اگر آپ کی چھاتیوں میں کوئی غیر معمولی تبدیلی رونما ہو تو اس سے آپ کی مجموعی صحت کو خدشات لاحق ہو سکتے ہیں اور یہ اس بات کی علامت ہوتی ہے کہ آپ کو چیک اپ یا سکریننگ کی ضرورت ہوتی ہے۔
وجوہات؟
بریسٹ کینسر کی درست وجوہات ابھی نامعلوم ہیں تاہم سائنسدان ایسے کئی عوامل تلاش کر چکے ہیں جو کہ ایک خاتون میں اس بیماری کے لاحق ہونے کا خدشہ بڑھا سکتے ہیں۔ ان میں سے کچھ عوامل انسان کے اختیار سے باہر ہیں جیسے عمر وغیرہ لیکن کچھ عوامل جیسے شراب نوشی یا خوراک اور طرز زندگی وغیرہ انسان کے اختیار میں ہیں۔ یہ عوامل درج ذیل ہیں
عمر کا تعلق
بریسٹ کینسر کا خطرہ عمر کے ساتھ ساتھ بڑھ جاتا ہے جیسے مثال کے طور پر 50 سال یا اس سے زائد عمر کی عورتوں میں اس کا خطرہ ان عورتوں سے 8 گنا زیادہ ہوتا ہے جن کی عمر 30 سال یا اس سے کم ہوتی ہے۔ بعض اقسام کے بریسٹ کینسرز 80 فیصد 50 سال سے اوپر کی عورتوں میں ہی ہوتے ہیں۔ 35 سال سے کم عمر کی عورتوں کو بریسٹ کینسر کم ہی ہوتا ہے سوائے ان عورتوں کے جن میں اس کی خاندانی ہسٹری ہوتی ہے۔
پہلے سے بیماری کی موجودگی
اگر کسی خاتون کو پہلے ہی بریسٹ کینسر ہو تو اس امر کا خدشہ بڑھ جاتا ہے کہ اس کی دوسری چھاتی بھی کینسر کا شکار بن جائے۔ یہ عام طور پر ’’نیا کینسر‘‘ یا ’’دوسرا کینسر‘‘ کہلاتا ہے۔ مریضہ میں 20 سال بعد نئے یا دوسرے کینسر کا 10 سے 15 فیصد امکان ہوتا ہے ۔
خاندانی ہسٹری
ایسی خواتین میں بریسٹ کینسر کاخطرہ دو گنا زیادہ ہوتا ہے جن کے اولین رشتہ داروں جیسے ماں بہن یا بیٹی میں یہ بیماری پائی جاتی ہو۔ یہ خطرہ اس وقت چار سے پانچ گناہ بڑھ جاتا ہے جب ان رشتہ داروں میں یہ بیماری قبل از سن لاحق ہو اور دونوں چھاتیاں اس سے متاثر ہوں۔ اگر خاندان میں کئی نسلوں سے یہ بیماری رہی ہو تو تب بھی خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
جینیاتی تبدیلیاں
5 سے 10 فیصد بریسٹ کینسر وراثتی ہوتے ہیں۔ سائنسدان بعض قسم کی جینیاتی تبدیلیوں (جینیاتی مواد میں مستقل تبدیلیاں) کی شناخت کر چکے ہیں جو لوگوں میں بریسٹ کینسر کا خطرہ بڑھاتی ہیں۔
ہارمونز
ایسی خواتین میں بھی بریسٹ کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جو طویل عرصے سے جنسیاتی ہارمونز بالخصوص ایسروجن کا سامنا کر رہی ہوں۔ لہٰذا ان خواتین میں اس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جن میں پہلی ماہواری بارہ سال سے کم عمر میں آئی ہو، سن یا س تاخیر سے ہوا ہو، حمل نہ ہوا ہو، تیس سال کی عمر کے بعد حمل ہوا ہو یا جو برتھ کنٹرول کی گولیاں استعمال کرتی رہی ہوں۔ اس کے علاوہ دیگر اسباب میں خراب لائف سٹائل، موٹاپا، چھاتیوں کی بیماری، شراب نوشی، ریڈی ایشن، ماحولیات اثرات، سگریٹ نوشی، اسقاط حمل اور زیائے حمل، جسمانی قد و وزن وغیرہ شامل ہیں۔
مفید اقدامات
کیا چیزیں بریسٹ کینسر سے بچاؤں میں مدد گار ہو سکتی ہیں؟
بریسٹ کینسر لاحق ہونے کا خدشہ بڑھانے کے عوامل کے برعکس کچھ ایسے عوامل بھی ہیں جو اس موزی بیماری کا خدشہ کم کر سکتے ہیں لہٰذا آپ کے افادے کے لیے ان کو ذیل میں دیاجا رہا ہے۔
باقاعدگی کے ساتھ ورزش
یونیورسٹی آف سدرن کیلی فورنیا سکول آف میڈیسن کے محققین کا کہنا ہے کہ چالیس سال اور اس سے کم عمر کی عورتوں میں فی ہفتہ چار گھنٹے ورزش باقاعدگی کے ساتھ کرنے کی صورت میں بریسٹ کینسر کا خطرہ 50 فیصد کم ہو جاتا ہے۔ اسی طرح ایک اور سٹڈی (نیدر لینڈ کینسر انسٹی ٹیوٹ) کے مطابق باقاعدگی کے ساتھ ورزش کرنے والی خواتین بریسٹ کینسر کے خطرے کو خاصی حد تک کم کر لیتی ہیں۔ محققین کے مطابق ایسی خواتین میں ورزش کا اور بھی فائدہ ہوتا ہے جو اپنے وزن کو اپنے قد کے مطابق رکھتی ہیں۔ ورزش کے مثبت اثرات ایسٹروجن میں کمی کا نتیجہ ہوتے ہیں۔ مزید براں ورزش چونکہ جسمانی چربی کی کمپوزیشن کو تبدیل کرتی ہے جس سے اوولیشن پر اثر پڑتا ہے اور اس کے نتیجے میں فطری مدافعت پر مثبت اثرات ہوتے ہیں۔
مناسب عمر میں حمل
محققین کے مطابق جو خواتین مناسب عمر (30 سال سے پہلے) میں حاملہ ہوتی ہیں ان میں بھی بریسٹ کینسر کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ تاہم سن یاس تک خواتین میں بریسٹ کینسر کا مجموعی خدشہ بہت کم ہوتا ہے چاہے وہ حاملہ ہوں یا نہ ہوں۔
بچے کو اپنا دودھ پلانا
اس بارے میں بحث ابھی جاری ہے کہ آیا بچے کو اپنا دودھ پلانے کا بریسٹ کینسر میں کوئی کردار ہے یا نہیں۔ سٹڈیز سے پتہ چلتا ہے کہ جو نوجوان خواتین (20 سال یا کم) چھ ماہ تک بچے کو اپنا دودھ پلا چکی ہوں وہ اس بریسٹ کینسر سے محفوظ رہتی ہیں جو پچاس سال کی عمر سے پہلے ہوتا ہے۔ دیگر محققین کا کہنا ہے کہ جو خواتین ڈیڑھ سال سے دو سال تک بچے کو اپنا دودھ پلاتی رہیں ان میں بریسٹ کینسر کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔
خوراک میں احتیاط
سٹڈیز کے مطابق خوراک میں احتیاط جس طرح دیگر کئی بیماریوں سے بچاتی ہیں اسی طرح بریسٹ کینسر سے بھی اس کا گہرا تعلق ہے۔ محققین کے مطابق شراب نوشی اور زیادہ گوشت کھانے سے گریز خوراک میں ریشہ دار غذاؤں، سبزیوں اور پھلوں کا زیادہ استعمال بھی بریسٹ کینسر کے خلاف مثبت اثرات کا حامل ہے۔
مثبت لائف سٹائلمثبت لائف سٹائل جیسے ورزش، جسمانی سر گرمیاں اور ایسی سرگرمیوں سے گریز جن سے دباؤ یا بلڈپریشر اور ذیابیطس جیسے عارضے لاحق ہوں، بریسٹ کینسر کے خلاف مثبت اثرات کے حامل ہیں۔
۔ ذاتی معائنہ
ضرورت اس امر کی ہے کہ سب خواتین اپنا ذاتی معائنہ کرنا سیکھیں اور اس پہ عمل کریں تاکہ کسی بڑی تکلیف سے بچ سکیں۔
چھاتیاں کیسے محسوس ہونی چاہییں؟پہلے یہ جاننا اہم ہے کہ آپ کی عام طور پر چھاتیاں محسوس ہوتی ہیں اور نظر آتی ہیں۔ہر عورت کی چھاتیاں مختلف ہوتی ہیں اور ان کا سائز، شکل اور ٹھوس پن مختلف ہوتا ہے۔برطانوی محکمۂ صحت این ایچ ایس کے مطابق
▪︎ایک چھاتی کا دوسری سے بڑا ہونا نارمل ہے۔
اس ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ ماہواری کی وجہ سے مہینے کے مختلف اوقات میں چھاتیاں مختلف انداز میں محسوس ہوں گی۔
اسی طرح سن یاس (ماہواری ختم ہونے کی عمر کے بعد) میں بھی بعض عورتوں کی چھاتیاں نرم اور کم ٹھوس محسوس ہو سکتی ہیں۔
چھاتیوں کا معائنہ کیسے کریں؟
چھاتیاں چیک کرنے کے لیے آئینے کے سامنے کھڑا ہونا مفید ہو سکتا ہے۔
پہلے بازو اپنے پہلو پر رکھ کر اور پھر انہیں اوپر اٹھا کر دونوں طریقوں سے چھاتیوں کا بغور جائزہ لیں۔
پھر دیکھیں کہ چھاتیوں میں کوئی نظر آنے والی تبدیلی تو نہیں آئی۔
اس کے بعد ہر چھاتی کو چھو کر دیکھیں۔ ایسا کرتے وقت اس اس جگہ کو چھوئیں جہاں چھاتی کا ٹشو ہے، بشمول بغلوں میں اور ہنسلی کی ہڈی (کالر بون) تک۔
کیا چیز نوٹ کی جائے؟
اگر آپ مندرجہ ذیل میں سے کوئی تبدیلی دیکھیں تو اپنے ڈاکٹر کے علم میں لے آئیں:
چھاتی کی شکل، آؤٹ لائن، یا شکل میں تبدیلی جلد کے دیکھنے اور چھونے میں تبدیلی، جیسے کھنچاؤ یا گڑھا پڑنا
چھاتی یا بغل میں ایک نیا گومڑ، گلٹی یا ابھرا ہوا حصہ جو دوسری چھاتی کے اسی حصے سے مختلف ہو
▪︎نپل سے دودھ کے علاوہ کسی اور مواد کا اخراج
▪︎نپل سے خون بہنا
▪︎نپل پر نم یا سرخ حصہ جو آسانی سے مندمل نہ ہو
▪︎نپل یا اس کے اردگرد سرخ باد (ریش)
▪︎چھاتی میں درد یا بےآرامی، خاص طور پر اگر یہ درد نیا ہے اور جانے کا نام نہیں لے رہا (البتہ درد چھاتی کے کینسر کی شاذ و نادر ہونے والی علامت ہے)
کب اور کتنی بار چھاتیوں کا معائنہ کرنا چاہیے؟
آپ دن میں کسی بھی وقت، کہیں بھی چھاتیوں کا معائنہ کر سکتی ہیں۔ چاہے صوفے پر بیٹھ کر معائنہ کریں یا پھر لباس تبدیل کرتے وقت۔
تاہم بعض خواتین کو شاور لیتے وقت صابن بھرا ہاتھ دونوں چھاتیوں اور بغلوں کے نیچے پھیر کر تبدیلیوں کا معائنہ کرنا زیادہ آسان لگتا ہے۔ مہینے میں کم از کم ایک بار ایسا کرنا چاہیے۔
اس طرح آپ کو اعتماد سے معلوم ہو سکتا ہے کہ آپ کے لیے کیا نارمل ہے اور اگر کوئی تبدیلی آتی ہے تو آپ اسے فوراً پکڑ سکیں گی۔
کیا چھاتیوں میں گلٹی ہونا خطرے کی بات ہے؟
جی نہیں! دس میں سے نو بار وہ سرطان نہیں ہوتیں۔
تاہم اگر آپ کو کوئی ایسی گلٹی محسوس ہو جو آپ کے لیے نارمل نہ ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔میموگرام کیا ہے؟
میموگرام چھاتیوں کا ایکس رے ہے اور عام طور پر اسے ہسپتال کے بریسٹ سکریننگ یونٹ میں لیا جاتا ہے۔ میموگرام چھاتیوں کے ٹشو میں چھوٹے چھوٹے ایسے حصوں کی نشان دہی کر سکتا ہے جن میں کیلشیئم ہو۔ اس کیلسی فیکیشن کہا جاتا ہے۔کیلسی فیکیشن غیر سرطانی وجوہات کی بنا پر بھی ہو سکتی ہے، تاہم یہ کینسر کی ابتدائی علامات میں بھی شامل ہے۔ تجربہ کار ٹیکنیشن اور ڈاکٹر بتا سکتے ہیں کہ کیلسی فیکیشن غیر سرطانی ہے یا نہیں اور آیا مزید ٹیسٹوں کی ضرورت ہے یا نہیں۔  حاصل کلام
▪︎ ہر ماہ اپنا ذاتی معائنہ ضرور کریں۔
▪︎ہر سال 40 سال سے بڑی عمر کی خواتین میموگرام کرائیں۔
▪︎ہارمونس کی دوائیں خود سے کبھی نہ لیجئے۔
▪︎بچے زیادہ جنیں اور مکمل دو سال دودھ پلائیں۔
▪︎ اگر کوئی بھی نامناسب تبدیلی محسوس کریں تو خدارا اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
کیونکہ جلد آگاہی دی جا سکتی ہیں اور یاد رکھیں یہ بیماری قابل علاج ہے اگر وقت پر توجہ دی جائے تو افسوس سے بچنا ممکن ہے۔اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہمیں اپنی صحت کی قدر کرنے کی توفیق دے اور ہم سب کو ہر طرح کی بیماری سے محفوظ رکھے. آمین۔

Markaz Al Hareem

an educational institute for young female youth

This Post Has 6 Comments

  1. انعم ارسلان

    ماشاء اللہ بہت محنت اور خلوص سے لکھا ہے۔۔۔ بارک اللہ فی علمک و عملک و رزقک وحیاتک

  2. Ggazala faisal

    Allah pak har muzi marz sy hifazat farmay

  3. اھلیہ عطاء الرحمن

    Very very informative post ماشاءالله,I am really really appreciate you,THANX ALOT.حياك الله

  4. Asmaarvez

    Thank you so much..it’s very informative..my mom had pelvic cancer and I am always fearing from it.

  5. Mawerra

    Jazak Allah kheira…..Jo alamat ap ne btai… un me se tu kuch nhi but mujhy her waqt breast me dukhan rehti hai… specially around nipple area… cooking krty anch mehsoos hoti hai breast pe… veins khinchti hui mehsoos hoti hai .jesy , jab new born feed krty hai….

  6. Mawerra

    Allah ap.ko ajar dy

Leave a Reply