You are currently viewing سلامتی فیلو شپ میں گزرے سات دن

سلامتی فیلو شپ میں گزرے سات دن

حیا حریم

ان سب کے نام، جو امن کے اس سفر میں ساتھ رہے

paper cutouts on a gray surface

گئے دنوں کا قصہ ہے کہ مابدولت کی فیس بک پر دھڑا دھڑ پوسٹس دیکھ کر استاذہ سومیہ عزیز صاحبہ نے سلامتی فیلو شپ کی پوسٹ پر مینشن کیا ، کہ کسی طرح میرے بے تکے نوشتے نگاہوں سے اوجھل ہوجائیں، سو فراغت کو غنیمت جانا اور استاذہ کے حکم پر فارم بھر کر بھیج دیا ۔

کچھ دنوں بعد انٹرویو کی کال آئی، انٹرویو کے بعد کچھ مزید تفصیلاتی مراحل گزرے اور پروگرام کا وقت مقرر کیا گیا اور کچھ دن بعد کرونا کی وبا نے اپنے پر پھیلا لئے اور پروگرام مؤخر ہوگیا ، دن گزرتے گئے اور تقریبا سال گزر گیا ، ویکسین کی آمد نے پھر سے امیدیں جگائی اور کاروبارِ زندگی بحال ہونے لگا۔ کچھ مزید مراحل گزارنے کے بعد آخرکار وہ دن آگیا جب شعور فاونڈیشن کے سلامتی فیلو شپ پروگرام کی تاریخ متعین کردی گئی اور ہمیں روانگی کا سندیسہ ملا

دل خدشات میں گھرا ہوا تھا، کہاں ،کیوں کیسے جیسے سوالات ذہن میں ابھررہے تھے، جن کے جوابات کی تلاش میں سلامتی فیلو شپ کے تمام سوشل میڈیا پیجز گھنگھالے ، جس سے آشکار ہوا کہ سلامتی فیلو شپ، شعورفاؤنڈیشن کا ایک پروگرام ہے جس کا بنیادی مقصد ملک کے نوجوانوں میں رواداری، تحمل ، برداشت اور بین المذاہب و مسالک ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے، جس کے لئے کئی ہزار درخواستوں میں سے ہر سال تیس با صلاحیت لوگوں کو منتخب کیا جاتا ہے اور انہیں مکمل ٹریننگ دی جاتی ہے ، یہ پانچواں پروگرام تھا جس میں شمولیت کا مابدولت کو موقع مل رہا تھا، خدشات میں گھرے ہی آخر وہ مرحلہ آگیا جہاں ہم تیس لوگ اور سلامتی فیلو شپ کی انتظامیہ مع ٹٰیم و رفقاء نتھیا گلی ،مری کے ایک خوبصورت مقام پر جمع ہوگئے ،کچھ دیر گزرتے ہی یوں محسوس ہوا جیسے شناسائی کسی بادِ صبا کے جھونکے کی مانند ہمیں چھو کر نہ صرف گزری ہے بلکہ ہمارے رگ و پے میں سرایت کرگئی ہے، وہاں ہر مذہب سمیت ہر مسلک کے لوگ موجود تھے جو ایک دوسرے کا احترام کر رہے تھے، ایک دوسرے کو عزت دے رہے تھے ، کوئی کسی کو برا نہیں سمجھ رہا تھا، نہ ہی کوئی کسی پر انگلی اٹھانے کا مجاز تھا۔

blue skies

یہاں کی بہترین ترتیبات میں سے سب سے خوبصورت ترتیب ، وقت کی تنظیم اور اس کا بہتر استعمال تھا، پروگرام شروع پوتے ہی ہم سے موبائل فون لے لئے گئے شروع میں موبائل فون کے بغیر زندگی گزارنے کا تصور بہت ہی عجیب تھا، یوں جیسے ہاتھ خالی ہوں اور پاس کچھ نہ رہا ہو، رفتہ رفتہ اس کی عادت ہوگئی ، موبائل نہ ہونے کی بدولت ہم نے ایک دوسرے سے اچھی گفتگو کی، دوسروں کو سنا، کچھ اپنی سنائی، اردگرد بکھرے قدرت کے منظر کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کرنے کے بجائے تخیل میں بسائے، ہرے رنگوں کی مہک، رنگ برنگ پھولوں کا ترنگ درختوں سے آتی خوبصورت آواز، ہوا کی تراوٹ، بادلوں کی شوخیاں اور موسم کی اٹھکیلیاں اپنے وجدان میں محسوس ہوئیں، احساس کی گہرائی اتنی شیریں تھی کہ ابھی بھی گویا آنکھ بند کروں تو سب منظرشفاف عکس  کی مانند سامنے ابھر آئیں  ۔

ہمارے دن کا آغاز صبح فجر سے ہوجایا کرتا تھا، اس کے بعد شفاف ہوا میں مراقبے کی کیفیت، آنکھ بند کر کے خود کو ایک پرسکون ماحول میں تصور کرنا ،زندگی بھر کی تھکان کو کم کرنے کے لئے کافی ہوجاتا، روزانہ صحت مندانہ ورزش، اچھی غذا، پھلوں کا استعمال اور بہترین ماحول ذہنی ارتقاء اور اچھی سوچ کو پروان دینے میں بہت مددگار ثابت ہوا۔

شعور فاونڈیشن کی بدولت ہر شعبے کے اچھے لوگوں کو سننے کا موقع بھی ملا اور ان سے گفتگو بھی کی جا سکی ، اپنے معاشرے میں پنپتی ہوئی نفرت کی روک تھام کے عملی منصوبوں اور اقدامات سے لے کر امن و رواداری کے فروغ تک اپنا کردار ادا کرنے کے لئے بہترین ذہن سازی کی گئی ۔

علماء، یونیورسٹی چانسلرز، رائٹرز، ڈائریکٹرز سمیت ہر شعبے کے ماہر افراد میسر تھے جو اپنے موضوع سے انصاف کر رہے تھے ۔

ان سب کے علاوہ شعور فاونڈیشن کے ڈائریکٹر سید علی حمید، پروگرام منیجر ولید شیخ اور جناب شعیب صاحب سمیت ان کی ٹیم ہمہ وقت ہمیں سننے ، ہمارے سوالات کا جواب دینے اور ہمارے ہر طرح کے مسائل کو ممکنہ حل کرنے کے لئے ہمارے ساتھ موجود رہتے اور خندہ پیشانی سے پیش آتے رہے، اس سال کے پروگرام کی ایک اہم بات یہ بھی کہ اس میں صرف یونیورسٹیز کے طلباء و طالبات شامل نہیں تھے ، بلکہ دینی مدارس اور قصبوں سے بھی بہت سے لوگ شامل تھے ، جس سے حسن مکالمہ اور نشست و برخاست خوب نکھری تھی ۔  

waterfall in mountainous terrain with evergreen forest against cloudy sky

اس پروگرام کی ایک اہم خوبی یہ بھی تھی کہ ہر شریک کو باقاعدہ اعزاز دیا گیا ، ہر اگلی نشست کے لئے ایسی خوبصورت اور محنت سے بھر پور تیاری کی جاتی جس نے ہمیں مزید توانائی کا احساس بخشا ،میں ان تمام ترتیبات کو دیکھ کر یہ ضرور سوچا کرتی کہ جو نوجوان  اس ایک ہفتے کے پروگرام کو اتنے بہترین طریقے سے منظم کر سکتے ہیں وہی لوگ یقینا اس ملک کی باگ دوڑ کے ہر شعبے میں اچھے معمار ثابت ہوسکتے ہیں ۔ اس ایک ہفتے کے پروگرام  نے ذہنی طور پر بہت سکون بخشا اور یہ اطمینان دلایا کہ ہم ایک قوم ہیں اور ہمارے درمیان کے اختلاف کا حل تنازعات نہیں بلکہ امن ، محبت اور احترام ہے ۔

سات صندوقوں میں بھر کر دفن کردو نفرتیں

آج انسان کو محبت کی ضرورت ہے بہت

Markaz Al Hareem

an educational institute for young female youth

This Post Has 3 Comments

  1. راحت عائشہ

    واہ بہت خوب۔۔۔
    خدا کرے یہ شعور میرے ملک کے ہر شخص کو نصیب ہو۔

  2. نورین ساجد

    ماشاء الله
    بہت اچھا لگا آپ کی کار گزاری کو سن کر
    ہمیں بھی اللہ ایسے مواقع دے
    آمین

Leave a Reply