
تحریر: حیا حریم
مغیرہ سمجھ رہا تھا کہ اسے کسی نے نہیں دیکھا لیکن کیمرے کی آنکھ سے دفتر میں بیٹھا عبداللہ فلورا اسے دیکھ چکا تھا ، لیکن مسئلہ یہ تھا کہ یہاں وہ کسی سے ملاقات نہیں کر سکتے تھے ، عبداللہ نے کسی طرح رویفع تک خبر پہنچا دی تھی کہ مغیرہ کع کیمرے میں نم آنکھوں سے دیکھا ہے ۔
مغیرہ کے دروازے پر دستک ہوئی اس نے بے دلی سے اٹھ کر دروازہ کھولا، دروازے پر خاکروب کھڑا تھا، اس نے مغیرہ کے قریب ہو کر دھیمے سے سرگوشی کی اور مغیرہ اس سے کچھ فاصلے پر اس کے پیچھے چلنے لگا۔
عمارت کے عقبی حصے میں کچرے کے بڑے بڑے ڈرم رکھے تھے جن میں ایک کے پیچھے رویفع بیٹھا تھا
آپ یہاں ۔۔۔۔ مغیرہ نے گھبرا کر ادھر ادھر دیکھا
پریشان نہ ہو ۔۔ یہ لڑکا ثوبان عرف سیبل ہے یہاں کام کرنے کا مقصد ہی یہ ہے کہ ہمارے لوگوں سے رابطے میں سہولت رہے ۔
تم مجھے بس اتنا بتاؤ کہ پریشان کیوں ہو؟
آپ کو کیسے پتہ چلا کہ میں پریشان ہوں ؟ وہ چونکا
دل کا دل سے رابطہ ہو تو پتہ چل جاتا ہے ۔
مغیرہ نے اپنا دل کھول کر اس کے سامنے رکھ دیا ، اول تا آخر رویفع اطمینان سے سنتا رہا پھر ہولے سے مسکرایا
میرے بھائی ! جہاں تک تمہارا واپسی کا خیال ہے تو محض ایک خواب و سراب ہے ، اگر موت سے ڈرتے ہو تو یاد رکھنا یہ صیہونی و صلیبی تمہارے گھر سے بھی تمہیں اٹھا لائیں گے اور پھر وہ انجام ہوگا جو تم سوچ بھی نہیں سکتے البتہ شہادت سے محروم رہ جاؤ گے ۔
میں موت سے نہیں ڈر رہا، والدین کا خوف ہے کہ انہیں کیسے دھوکہ دوں ؟
پیارے! اسے دھوکہ نہیں فریضہ کہتے ہیں ، امت پر مسلمانوں کی مدد اور دین کا تحفظ فرض ہے ، ہم یہ بحث نہیں کرتے کہ اسلام تلوار کے زور سے پھیلا ہے یا نہیں البتہ اسلام کی حفاظت کے لئے اب تلوار کو ضروری سمجھنا ہوگا اور تلوار خود سے نہیں چلتی اسے اٹھانا پڑتا ہے ۔
جہاں تک تمہارے گھر کے مسئلے ہیں تو اپنے والدین سے کہو کہ تمہاری بہن کی شادی کروادیں ، اور اگر واپس جانا چاہتے ہو تو تمہاری مرضی ہے تھوڑا انتظار کرو،تم فلسطین پہنچ جاؤ میں تمہیں وہاں سے پاکستان پہنچانے کا انتظام کردوں گا ہاں اپنے ذہن میں راسخ کرلو کہ راہ ِ خدا میں جان ہتھیلی پر رکھ کر نکلنے والوں کے لئے جنتوں کا استقبال منتظر ہوتا ہے ۔
ہاں میں وہیں کا انتظار کروں گا۔۔ مجھے ان جنتوں کا شوق ہے ۔
تم تنہا ہی نہیں ۔۔ ہم سب کو شوق ہے اور سب نے ساتھ ہی جانا ہے ان شاء اللہ ۔
ان شاء اللہ مغیرہ نے آہستہ سے کہا ۔
اچھا اب واپس پلٹ جاؤ۔۔ اور ایک بات تمہیں بتاتا چلوں کہ کلر گروپ میں موجود جیف نامی بندے سے دوستی ضرور کرو ، وہ اندر کا بندہ ہے اس کے پاس بہت اہم راز ضرور ہوں گے ۔
جی ضرور ۔۔ مغیرہ نے اثبات میں سر ہلایا اور واپسی کو مڑ گیا ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
ہائے۔۔۔ کافی پیو گے؟
نو تھینکس۔۔ تم موگی ہو نا؟ جیف سے اسے نظر اٹھا کر دیکھا
یس۔۔ وہ اس کے سامنے والی کرسی پر بیٹھ گیا ۔
مجھے تمہارے مذہب کی تبدیلی کا جان کر بہت خوشی ہوئی ۔۔ جیف نے اسے خوش گوار حیرت سے دیکھا
ہم اسی راہ کو اپناتے ہیں جہاں کامیابی ہو ۔ مغیرہ کے کہنے پر جیف کھل اٹھا ۔
رئیلی!! تمہیں یہاں کامیابی نظر آئی ہے مجھے یقین ہے کہ یہ دھرم سچا ہے ۔
رویفع کے کہنے مطابق وہ جیف سے تعلقات بڑھانے لگا اور بالآخر اسے اپنی جھوٹی محبت کا جھانسہ دے کر پھانس ہی لیا وہ اس کے اتنا قریب ہی ہونا چاہتا تھا جہاں سے باطل کا باطن جھانک سکے اور ادے یہ مقصد یہاں حاصل ہوتا نظر آیا ، ایک دو ملاقاتوں کے بعد ایک دن مغیرہ نے ا س کے سامنے اسرائیل کا ذکر چھیڑ دیا۔
جیف ! میں تمہارے بغیر وہاں نہیں جاؤں گا ، تم بھی چلو ناں
ہاں میں بھی سوچ رہا ہوں کیونکہ میری دوست بوٹنی نے مجھے چھوڑ دیا ہے ۔
گڈ!! ویسے کتنے افراد جائیں گے ، مغیرہ نے اپنائیت سے پوچھا ۔
تین سو سے کچھ اوپر ہی ہیں ، تقریبا تین سو بارہ اور 14 ملین کا اسلحہ صرف اس ماہ کے لئے ، باقی ہر ماہ آتا رہے گا ۔
14 ملین صرف ماہانہ۔۔۔ مغیرہ حیرت سے اسے دیکھنے لگا ۔
ہاں ۔۔ یہ سب عوام کی فنڈنگ سے جمع ہوا ہے ۔ میں نے سنا ہے کہ مسلم مجاہدین کو مسلمان بہت کم جنگی مدد دیتے ہیں ، اگر کبھی دیں بھی تو پرانے کپڑے اور جوتے ہی دیتے ہیں ، جبکہ ہمارا بچہ بچہ اپنی پاکٹ منی سے روزانہ ایک ڈالر بچا کر ہمیں دیتا ہے اس تعاون سے ہمارا نظام بہت مظبوط ہے ۔
جیف کی باتوں نے مغیرہ کو افسردہ سا کردیا مگر اس نے ظاہر نہ ہونے دیا ۔
تمہارے علم میں ہے کہ روانگی کب ہے؟
ہاں پرسوں رات۔۔بارہ بجے !!
ہیییں!! ہمیں تو کسی نے نہیں بتایا ۔مغیرہ حیرت زدہ ہوا
آپ کو جانےسے ڈیڑھ گھنٹہ پہلے بتایا جائے گا تاکہ آپ کوئی ہیرا پھیری نہ کرسکیں ۔
اوکے۔۔اٹ از رائٹ!
مگر ہم وہاں جا کر کہاں رہیں گے؟ مغیرہ نے بظاہر سادگی سے پوچھا ۔
تم بہت بھولے ہو یار۔۔۔!!! ڈائریکٹ یروشلم جائیں گے وہاں بیت المقدس کے قریب ہی عمارت میں ہماری رہائش ہوگی۔
میں نے کبھی جنگ دیکھی نہیں ہے اس لئے ڈرتا ہوں کہ وہاں جا کر کیا کریں گے ۔
موگی!! اس بار تو آسان کام ہے ۔ اس بار بہت سوں کو جاسوسی کے لئے استعمال کرنے کا مقصد بھی ہے ، ہم ہر بار مسلمانوں سے نقصان اٹھاتے ہیں ، اس بار کمانڈر اسکیم چینج کی ہے ، ہمارا کام وہاں کے لوگوں میں اور بالخصوص مسلمانوں میں انتشار پھیلانا ہے ہم ان کی جماعتوں میں بدگمانی، حسد ڈال کر تفریق کروائیں گے، مسلمانوں کی سب سے بڑی قوت اتحاد ہے، اب اسی طاقت کو ریزہ ریزہ کریں گے، ان کی دسری بڑی طاقت یقین اور توکل ہے ، ان کا رب بہت طاقت والا ہے ، وہ اپنے خدا کا نام لیتے ہیں تو ہمارا ٹینک تباہ ہوجاتا ہے، اس لئے ان میں عقائد کے بگاڑ کی ضرورت ہے، اب ہم ان کے خدا بننا چاہتے ہیں ، انہیں وہ عقائد اور نظریات دینا چاہتے ہیں جن سے وہ اپنے رب سے دور ہوں ۔۔۔تم دیکھنا دنیا کی کایا پھر کیسے پلٹتی ہے ۔
جیف کے منہ سے صیہونی مقاصد سن کر مغیرہ کا باطن لرز اٹھا ۔اس کے چہرے پر تھوڑی سی تبدیلی دیکھ کر جیف چونکا ۔
تم کسی کو بتاؤ گے تو نہیں ناں۔۔۔
نہیں یار۔۔ میں تو اس لئے پریشان ہوں کہ تم لوگ اتنامشکل کام کیسے کرو گے ۔ مغیرہ نے بات بدلی ۔
یہ سب آسان ہے بہت ۔۔
ہمم۔۔ ویسے میں اس کمانڈر کی ذہانت کو داد دیتا ہوں ۔
یہ مشورہ سر جارڈ اور برنیٹ نے دیا ہے ، البتہ ہمارے کیپٹن اس بار اسٹیلمر ہوں گے ، جیف نے ایک راز اگل دیا
اور وہ ۔۔۔ایک ایم ۔کے فلورا بھی تو ہیں نا ۔
ہاں مگر ۔۔وہ اسٹیلمر کے اختیارات کی پٹی کے نیچے ہوں گے ۔ دیکھتے ہیں ان کی ذہانت کیا رنگ لاتی ہے ۔، جیف نے کہا
مغہرہ جب وہاں سے اٹھا تو انتہائی اہم راز اس کے سینے میں تھا ، اور روانگی میں بہت کم وقت تھا ۔ یہ راز اس نے رویفع کو بتانا تھا ، اس نے اپنے سینے میں موجود تمام معلومات کو ایک کاغذ پر منتقل کیا اور کاغذ ایک ترتیب سے موڑ کر اس پر سرخ رنگ کی علامت لگائی اور ڈسٹ بن میں ڈال دیا۔
جسے ثوبان عرف سیبل نے اٹھا لیا اور انتہائی راز داری سے رویفع تک پہنچا دیا ۔
رات بارہ بجے امریکن کھیپ کو اسرائیل کے لئے روانہ ہونا تھا۔شام 7 بجے مغیرہ نے گھر رابطہ کیا مصطفیٰ بیگ کہہ رہے تھے کہ : تم نے کوئی جواب نہیں دیا جسے تمہارا انکار سمجھ کر سبین کارشتہ کہیں اور طے کر دیا گیا ہے ، اور خالدہ کی تمنا کے مطابق فریشہ کی رخصتی بھی ساتھ ہی کرنے کا ارادہ ہے ۔
کیونکہ مجھے خوف ہے کہ کہیں وہ ہماری ضد پر انکار نہ کردیں ، اب تم بتاؤ کہ تمہارا کیا خیال ہے ۔
مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ۔۔۔آپ میرا انتظار نہ کریں اور تاخیر بھی مت کریں ، میں کچھ ماہ تک آجاؤں گا، البتہ میری وجہ سے فریشہ کی شادی مت رکوانا
مغیرہ کے کہنے پر مصطفیٰ بیگ کو قدرے اطمینان ہوا اور انہوں نے اپنے گھر والوں کو سمجھا بجھا کر راضی کردیا۔
اور یہاں مغیرہ سربسجود اپنے مالک کا شکر ادا کر رہا تھا ، وہی تھا جس نے اس کے لئے راہیں نکالیں تھیں ، اسے اپنے اللہ کی عنایت پر بہت پیار آرہا تھا ، جس نے اسے وہم و گمان سے بڑھ کر عطا کیا تھا ۔
زور دار گھنٹہ بجنے کی آواز آئی ۔۔۔جو فوجی ہال میں جمع ہونے کا سائرن تھا ، تین سو کی نفری ایک بڑے ہال میں اپنے ساز و سامان سمیت جمع تھی۔۔۔سامنے بڑے آفیسرز جمع تھے اچانک کسی نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا
مغیرہ نے گردن گھما کر دیکھا عبداللہ فلورا پر نم آنکھوں سے اسے دیکھ رہا تھا
میرے حبیب !! جنت کی راہوں کے سفر کا انتخاب مبارک ہو منزل بہت ہی اعلیٰ اور مسافت بڑی ہی کٹھن ہے ، پائے ثبات میں کمی نہ آنے پائے اور ہاں ۔۔!! ایک بات سنتے جاؤ ! رویفع یہاں سے قاہرہ کو روانہ ہوچکا ہے ، اور وہاں سے زمینی راستے کے ذریعے فلسطین پہنچ جائے گا اور ہمارے اسرائیل پہنچنے کے تین روز بعد اسرائیل کی جانب سے بیت حنون یعنی اسلام کے نوجوانوں کے ایک مرکز پر حملہ کیا جائے گا ، لیکن شیخ ہشام الرواحہ ( رئیس جماعت مسلمین) وہاں موجود نہیں ہوں گے اور اپنے ساتھیوں سمیت عقبی جانب سے اس حملے کا جواب دیں گے۔
ہوسکتا ہے یہ موقع زندگی کی ہار جیت ہو، تم اور میں یہی کوشش کرتے رہیں گے کہ مسلمانوں کو محفوظ رکھیں اور انہیں امداد پہنچائیں اور تمہیں آخری نصیحت کروں گا کہ اپنے ایمان کا تحفظ کرنا ایسا نہ ہو کہ کوئی کفریہ چال تمہیں پھانس لے اور اسلام کی بیٹیاں ایک اور محافظ سے محروم ہوجائیں ۔ عبداللہ فلورا نے ڈبڈبائی آنکھوں سے اسے دیکھتے ہوئے گلو گیر لہجے میں جو بھی کہا تھا وہ دل کی آواز تھی جس نے مغیرہ پر کاری ضرب لگائی ، وہ خاموش ساکت ،اشکبار سا اسے واپس جاتے ہوئے دیکھتا رہا
کتنا عجیب تھا۔۔دو دوست ایک ساتھ ہوتے ہوئے بھی ایک دوسرے سے چھپ چھپا کر ملاقات کرتے تھے اور وہ بھی اتنی مختصر جو آنسوؤں کی زبان میں شروع ہوتی اور اسی میں ختم ہو جاتی ۔
زور دار سائرن کی گونج نے مغیرہ کو خیالات کی دنیا سے باہر نکال پھینکا ۔۔ وہ صفوں کی سمت چل پڑا جہاں سب ایک ترتیب سے کھڑے صلیب و ستارہء داؤدی پر حلف اٹھا رہے تھے ۔
اپنے مقدس نشانات کو سلیوٹ کر کے وہ باری باری گاڑیوں میں سوار ہوگئے ۔ جاری ہے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
بارک اللہ ۔اللہ پاک مزید ترقی دے ماشاءاللہ
بہترین۔ ایمان افروز ہماری ذمہ داریاں یاد دلانے والا
ناول ہے